زرتاج گل کی عاصم سلیم باجوہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف، اعتماد کا اظہار

زرتاج گل کی عاصم سلیم باجوہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف اعتماد کا اظہار

 زرتاج گل کی عاصم سلیم باجوہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف، اعتماد کا اظہار۔ موجودہ جیو اسٹریٹیجک صورت حال کے پیش نظر عاصم سلیم باجوہ کی تقرری اہمیت کی حامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر زرتاج گل نے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کی وزیراعظم کے بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات تعیناتی کی تعریف کی ہے۔
زرتاج گل کی عاصم سلیم باجوہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف، اعتماد ..
خبر ایجنسی کے پیر کو ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے آئی ایس پی آر کے سابق ڈائریکٹرجنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات تقرری کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ملک کی موجودہ جیو اسٹریٹیجک صورت حال کے پیش نظر ان کی تقرری اہمیت کی حامل ہے۔
وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے سینیٹر شبلی فراز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی نئی ذمہ داریوں کی حیثیت سے وزارت کے امور احسن طور پر سرانجام دیں گے اور اسٹیک ہولڈرز کے دیرینہ ایشوز کو خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ کو معاون خصوصی برائے اطلاعات مقررکردیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ سینیٹر شبلی فراز کو وزیر اطلاعات اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو وزیراعظم کا معاون خصوصی اطلاعات مقرر کردیا گیا ہے۔
دونوں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹانے پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایک سچے اور با وقار شخص شبلی فراز کو وزیراطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح باصلاحیت آدمی عاصم سلیم باجوہ کو معاون خصوصی اطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔ دونوں افراد مل کر اپنی اچھی ٹیم بنائیں گے۔
واضح رہے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان حکومتی بیانیے کو اس طرح سے بیان نہیں کرتھیں جس سے اپوزیشن جماعتیں بھی خوش نہیں تھیں۔ بلکہ جہاں حکومت اپوزیشن کے ساتھ کچھ معاملات کو سیدھا کرتی تھیں، وہاں کچھ دیر بعد فردوس عاشق اعوان ان معاملات کو پھر سے الجھا دیتی تھیں۔ جس کا نتیجہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ کی صورت نکلتا۔ اسی طرح فردوس عاشق اعوان میڈیا کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو بحال کرنے میں ناکام رہیں۔
تحریک انصاف کے اندر بھی لوگ فردوس عاشق کیلئے کوئی اچھا بیانیہ نہیں رکھتے تھے۔ پی ٹی آئی ارکان ان کو دوسری جماعت کی کھلاڑی اور کارکردگی کے لحاظ سے نااہل سمجھتے تھے۔ جنوری اور فروری میں ہی فردوس عاشق اعوان کے جانے کی اطلاعات تھیں کورونا وائرس کے باعث ان کو رخصتی میں تھوڑا وقت مل گیا تھا۔ لیکن کورونا کی صورت حال میں بھی فردوس عاشق اعوان خود کو منوانے میں ناکام نظر آئیں۔

Comments

Popular posts from this blog

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا امکان

ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید میوے

حکومت نے ملک میں مارکیٹوں کو دوبارہ بند کرنے پر غور شروع کردیا